ایک عرصے سے دنیا کا نظام تبدیل ہو چکا اور ہر فیلڈ میں اتنی وسعت آ چکی کہ ایک ایک کام میں کئی ذیلی شاخین اور ادرے بن گئے،
اب ایک ایک کام کے لئے اسپیشلائیزیشن کی ضرورت پڑتی ہے، کسی بھی انسان کے لئے تمام کام کرنے تو درکنار دو قریب کی فیلڈ والے بھی ایک دسرے کے کام کے متعلق نہیں جانتے،
لیکن علماء اورع دین دار طبقے سے ہم ہر کام کے خواہاں ہیں۔
ہم کیوں چاہتے ہیں کہ علماء ایک وقت میں نماز میں امام ،جمعہ میں خطیب،جنازے میں ایک نوحہ خواں،شر کی روک تھام میں مصلح،باطل کے خلاف ایک ننگی تلوار ،اور کفر کے خلاف ایک مجاہد ہو،
لیکن ایک کان کے ڈاکٹر سے آنکھ کے علاج کا مطالبہ ہم نہیں کرتے،
ایک دل کے ڈاکٹر سے ہم دماغ کے علاج کا مطالبہ نہیں کرتے؟
اسی طرح دیگر اسپیشلائیزیشن میں بھی ہم کسی دوسرے کام کا مطالبہ نہیں کرتے۔
اچھاباقی لوگ بھی غلطی کرتے ہیں ،لیکن ان میں سے کسی ایک کی غلطی کی وجہ سے ۔۔۔۔۔
ہم ڈاکٹر کی غلطی کی وجہ سے علاج نہیں چھوڑتے،
کسی انجینیئر کی وجہ سے اس فیلڈ کو نہیں چھورٹے؟
حالانکہ،
ڈاکٹر،لاپرواہی،غفلت کے مرتکب ہو کر کئی جانیں گنوا چکے،
انجینیئر کئی پل گرا چکے،
پائلٹ کئی بات شراب پی کر جہاز اڑا چکے،
کالج اور یونیورسٹیز کے استاد اور پروفیسر ریب کے مرتکب ہو چکے،
اس طرح دیگر فیلڈ کی بھی مثال دی جا سکتی ہے۔
لیکن جب بات دین کی یا علماء کی آتی ہے تو ہم روشن خیالی،اصول پسندی اور میانہ روی بھول جاتے ہیں۔ہمیں ہر مولوی گناہ گار،ہر ایک بدکردار کیوں نظر آنے لگتا ہے،
حقیقت یہ ہے کہ ان علماء کو دین کی چوکیداری کی سزا دی جا رہی ہے، مختلف عنوانات سے علماء کو بدنام کر کے لوگوں کے دلوں سے علماء کی عقیدت ختم کی جا رہی ہے،خدا نہ کرے اگر دشمن کامیاب ہو گیا تو وہ دن مسلمانوں کے لئے تاریخ کا سیاہ دن ہو گا،
کیوں کتابیں تو ہر جگہ اور دور میں موجود تھیں اور ہوں گی،لیکن ان کتابوں کی تشریح اور عمل کی ترغیب ان علماء نے کرنے ہے اور غلظ کو غلط کہنا ہے،اگر یہ نہ رہے تو جو چاہے جس طرح چاہے کہے گا اور عوام اس کے پیچھے چل نکلے گی،
دشمن اسلام اپنی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اس وقت علماء کو سمجھ رہا ہے،اس لئے مختلف عنوانات سے انھیں گِرانے کی کوشش کر رہا ہے،
العلماء ورثۃ الانبیاء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والے مختلف انداز ،یں علماء کے خلاف پروپیگنڈا کرتے نظر آتے ہیں ۔۔۔۔۔