ہر مہذب قوم اپنے افرد کی اخلاقی تعلیمی تربیت کا اہتمام کرتی ہے،اور جو قوم اخلاقیات طہ نہیں کرتی تو اس قوم کے افراد بظاہر تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی گنوار ہی ہوتے ہیں۔اسلام نے اپنے پیروکاروں کی انفرادی زندگی سے لیکر اجتماعی زندگی گزارنے کے سنہری اصول بتائے اور سکھلائے، لیکن بعض لوگوں کو اسلام یا دین کے نام سے الرجی ہوتی ہے، اسلئے اس طرح کے لوگوں کے لئے ان لوگوں کی باتیں کارگر ثابت ہو سکتی ہیں ،جنھیں وہ مہذب سمجھتے ہیں یا ترقی یافتہ سمجھتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں بھی موبائل فون کے استعمال میں انتہائی بے احتیاطی بھرتی جاتی ہے، مختصر تعارف کے بعد کام کی بات کرنے کی بجائے الجھا کر ایک دوسرے کو تنگ کیا جا تا ہے،اور اس میں دوسرے کی مصروفیت اور تکلیف کا احساس تک نہیں کیا جاتا،ذیل میں شمالی کوریا میں موبائل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بعد کچھ سرکاری قوانیں واضع کیے گئے ہیں جن میں کچھ اخلاقیات کی تعلیم دی گئی ہے۔انھیں ہم بھی استعمال کر کے مہذب قوم بن سکتے ہین اور وقت بھی بچا سکتے ہیں۔
شمالی کوریا میں موبائل فون سروس سنہ 2008 میں شروع کی گئی تھی اور اب وہاں 20 لاکھ سے زیادہ موبائل صارفین ہیں۔تاہم ان صارفین کو بیرونِ ملک فون کرنے کی اجازت نہیں ہے اور موبائل استعمال کرنے والے زیادہ تر لوگ سماج کے امیر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
اسی مضمون میں کہا گیا ہے کہ’فون پر زور زور سے بات کرنا‘ اور ’عوامی مقامات پر بات کرتے وقت بحث کرنا‘ غیرمناسب رویوں میں شامل ہیں۔
مضمون میں لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ موبائل پر کال کرنے والے کا نمبر آ رہا ہوتا ہے لیکن غیرضروری بات چیت سے پرہیز کے لیے لوگ لینڈ لائن فون پر بات کرنے کے آداب کی طرح موبائل فون کال پر بھی پہلے اپنا تعارف کروائیں۔
مصنف کے مطابق ایسا کرنے سے کال کے دوران مخاطب کا نام پوچھنے کے غیرضروری عمل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔
جریدے کے مطابق اس کے علاوہ کال سننے والا شخص اگر کال کرنے والے کو پہلے اس کے نام سے مخاطب کر لے تو کال کرنے والے کو شناخت کے جھنجھٹ میں پڑنا ہی نہیں پڑے گا۔
شمالی کوریا کے رہنما ایک موبائل کمپنی کا معائنہ کرتے ہوئے غیر ضروری بات چیت کے بجائے لوگوں کو کوئی بھی کال رسيو کرتے وقت پہلے خود کا تعارف کرانا چاہئے اور کال کرنے والے کو اگر آپ جانتے ہیں تو فورا ان کو بتا دیں تاکہ وہ بھی خود کا تعارف دینے سے بچ جائیں.
No comments:
Post a Comment