نکاح ایک مستقل بنیاد پر تعلق قائم کرنے کا نام ہے،جسے مجبوری کی صورت میں ختم بھی کیا جا سکتا ہے، اسلام نے نکاح کو دوام دینے کی ترغیب دی،اور نباہ نہ ہونے کی صورت میں طلاق کی اجازت دی ہے جسے ابغض الحلال قرار دیا ہے اور حتی الامکان اس سے بچنے کا کہاہے،
طلاق سے جہاں دو خاندان وں کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں وہاں اولاد بھی تباہ ہو جاتی ہے،مزید انسانی صحت اور نفسیاتی طور پرکس اثر پڑتا ہے جانیئے اس رپورٹ میں
جنرل آف لیز ہیلتھ میں شائع ہونے والی جدید تحقیق کے مطابق یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ جیون ساتھی سے دوری یا طلاق کسی بھی انسان کو ذہنی اور جسمانی اذیت سے دوچار کرتی ہے۔ اس مطالعاتی تحقیق کے مطابق طلاق یافتہ یا غیر شادی شدہ افراد شادی شدہ لوگوں کی نسبت زیادہ تناو، اضطرابی کیفیت اور مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ اس جرنل میں ”طلاق کا انسانی صحت پر اثرات“ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں بتایا گیا ہے کہ طلاق یافتہ افراد کی اموات کی بڑی وجوہات میں دل کی بیماریاں، بلند فشار خون اور دل کا دورہ ہیں۔ اس کے علاوہ کئی لوگ کینسر جیسی موذی مرض میں بھی مبتلا پائے گئے ہیں۔ ایسے لوگ اخلاقی گرائٹوں کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ ان کی اکثریت مے نوش اور دیگر نشوں میں دھت پائی جاتی ہے۔ ان مایوس لوگوں میں خود کشی کی شرح عام اور نارمل انسانوں سے 39 فیصد زیادہ ہوتی ہے جبکہ دماغی امراض کی شرح عام لوگوں سے 10 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔ انٹرنیشنل سوسائٹی آف فیز ہیلتھ کے صدر ڈاکٹر ایڈوان کہتے ہیں کہ طلاق یافتہ انسان کے نفسیاتی زخم بہت گہرے ہوتے ہیں اور وہ منفی زندگی اپنانے میں دیر نہیں کرتے ایسے لوگوں کو مریض قرار دے کر ان کے علاج معالجے کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ یہ دکھی اور محروم طبقے کے لوگ بھی صحت مند معاشرے کا حصہ بن سکیں۔
No comments:
Post a Comment