Monday, 22 September 2014
جہاد بالسیف اور جہاد بالنفس میں کیا فرق ہے؟
.
جہاد بالنفس سے مراد نفس کے ساتھ جہاد کرنا یا نفس کے ذریعے جہاد کرنا؟
۔
افضل ترین جہاد کسے قرار دیا گیا؟
اصل اصطلاح تو جہاد بالسیف ہی ہے، اسی کے لئے جہاد کی اصطلاح مقرر ہوئی، جس میں انسان دین کی عظمت اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے اپنی سب سے عزیز چیز جان کا نذرانہ پیش کرتا ہے، اس کی ہر وقت ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ خاص موقع ہیں جہاں سیف کی ضرورت پیش آتی ہے۔
اس کے مقابلے میں جہاد بالنفس ہے، انسانی نفس کی خواہشات کو روکنا اور اس کی اصلاح کی کوشش کرنا، اسے بھی جہاد سے تعبیر کیا گیا ہے،اور حدیث میں اسے بھی جہاد کہا گیا ہے ،
یہ ایک مشکل اور مسلسل محنت اور توجہ کا کام ہے، جس کے لئے وقت اور زمانے کی تحدید نہیں ،اور نہ ہی عمر اور تجربہ کی قید ہے، ہر انسان کو اپنے نفس کی اصلاح اور خواہشات نفس کی روک ٹوک کی ضرورت رہتی ہے۔
اگر غور کیا جائے تو جہاد بالنفس بھی جہاد بالسیف کی تیاری کا نام ہے،اگر ایک انسان جہاد بالنف میں کامیاب ہو گیا اور نفس کو کنٹرول کر لیا تو وہ جہاد بالسیف کے مشکل اور کٹھن مراحل کو بھی عبور کر لے گا،ورگرنہ پھسلنے کا اندیشہ وہاں بھی موجود ہے۔
اب ان دونوں میں سے کون سا افضل ہے اور کو ن سا مفضول ہےتو:
اگر حدیث نبویﷺ پر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ موقع شناس اور حالات کے مطابق صحابہ کی تربیت کرنے والے تھے۔
حدیث کے ذخیرہ میں بعض اوقات ایک سوال کے جواب میں مختلف جوابات اس بات کی کھلی دلیل ہے۔آپﷺ سے پوچھا گیا کہ افضل عمل کیا ہے ؟ تو آپ ﷺنے جواب میں:
کھبی کلمہ کھبی نماز کھبی جہاد،کھبی والدین کی خدمتاور کھبی صلہ رحمی فرمایا
یہ مختلف جوابات مختلف اوقات میں صادر فرمائے،جس وقت جس چیز کی ضرورت تھی یا پوچھنے والے میں کم تھی وہی چیز آپ نے افضل قرار دی،
بالکل اسی طرح جہاد کا معاملہ بھی ہے،آپﷺ نے جہاد باسیف اور جہاد بالنفس دونوں کو دو مختلف مواقع پر افضل قرار دیا، لہذا ہر ایک اپنے موقع اور محل و ضرورت کے اعتبار سے افضل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب۔
#مفتی عباسی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment