Monday, 22 September 2014

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:دین اور الحاد کی لڑائی:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:

:

ایک وقت سے دین اور الحاد کی لڑائی چل پڑی ہے۔دیگر مباحث کی طرح یہ بحث بھی سوشل میڈیا پر بھی آ چکی، اس میں بھی افراط و تفریط برتی جا رہی ہے۔ایک طرف ہر برائی کا الزام دین اور دین داروں پر،اور دوسری طرف ہر بے رُخی (ناپسدیدہ )بات کو الحاد کہہ دیا جاتا ہے
دینی لحاظ سے بہت ساری پوسٹ لاعلمی کی وجہ سے ہوتی ہیں اگر انھیں روک دیا جائے تو اصلاح کیسے ہو گی،وہی نظریات پختہ ہوتے رہیں گے،اور پھر انھی کی ترویج ہو گی۔
اس کا اچھا حل یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو دینی لحاظ سے اچھے سنجیدہ انداز میں بات سمجھائی جائے،امید ہے اس سے کچھ لوگ تو سمجھ لیں گے۔
یہاں میرے خیال میں کسی کی پہچان مشکل کام ہے،کس کس کو نکالا جائے، البتہ ہمارا کام اصلاح ہے،اور ہم اسی کے مکلف ہیں،اگر ہماپنی ذمہ داری اداکرتے رہیں تو کافی حد تک اچھے نتائج آ سکتے ہیں۔
بعض اوقات غلط فہمیاں بھی اختاف کو جنم دیتی ہیں۔ ابھی کل ہی تو ایک صاحب نے ڈگری کے حوالے سے بات کی تو کومٹس میں الامان الحفیظ۔۔۔ کیاکچھ کہا گیا۔
ٹھیک ہے ان صاحب کا انداز ٹھیک نہیں تھا جو ممکن ہے لاعلمی کی وجہ سے ہو،لیکن ہمارا رویہ بھی تو ٹھیک نہیں۔ بات کرنے کا،اگر ہم اچھے انداز میں بات کر دیں اور جو بات حق سمجھتے ہیں اس کا اظہار اچھے انداز میں کر دیں تو میرے خیال میں اس سے ہماری ذمہ دار ادا ہو جاتی ہے۔
#مفتی عباسی

No comments:

Post a Comment