:۔
جہان تک مذہب کا تعلق ہے تو بعض لوگ مذہب کو مسجد اور مدرسہ میں بند کرنے کی بات کرتے ہیں پھر بعض تو سیکولر قسم کے ہیں اور بعض ہمدردانہ انداز میں کہتے ہیں کہ علماء کو ہر جگہ پاؤں نہیں اڑھانا چاہیے،
لیکن میرے خیال میں مذہب اسلام کو موضوع پوری انسانیت اور انسان کے اعمال ہیں۔ نبیﷺ نے جہان عبادات کی تعلیم دی وہاں دنیاوی اعتبار سے بھی لوگوں کو گائیڈ کیا، آپ اگر آپﷺ کی زندگی پر غور کریں تو نبوت ملنے سے پہلے اور بعد آپ کو حضور ﷺ ایک سوشل ورکر نظر آئیں گے۔چناچہ جب ابتدائے وحی میں آپ ﷺ نے کچھ کوف محسوس کیا تو حضرات خدیجۃ الکبری نے آپﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا: کہوہ اللہ کیسے آپ کو ضائع کرے گا،حالانکہ آپﷺ غریب پرور،لوگوں کی مدد کرنے والے ان کے بوجھ اٹھانے والے ان ک غمگساری کرنے والے ہیں۔الخ
اس کے علاوہ بھی کئی مثالیں ہیں کہ آپﷺ نے لوگوں کے معاملات کی جانچ پڑتال کی اور ان پر نظر رکھی،اسی طرح موسیؑ بھی جہاں لوگوں کا تعلق اللہ کے ساتھ جوڑنے آئے تھے وہاں انھیں سیاسی شعور بھی دیا اور اپنی قوم کو فرعون کی غلامی سے نجات دلانے میں کردار ادا کیا، اسی طرح حضرت عیسیؑ کا یہ فرمانا کہ میں بنی اسرائیل کی بچھڑی ہوئی بکریوں کو یکجا کرنے آیا ہوں تو اس سے بھی مراد سیاسی طور پر اور معاشرتی طور پر یکجا کرنا مراد ہے
اسلام کا موضوع بحث پوری انسانیت اور انسان کے اعمال ہیں
اب علماء انبیاء کے وارث ہیں تو ان کا کام ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ میں حصہ لیںاور لوگوں کی صحیح راہنمائی کریں۔ یہ الگ بات ہے کہ اس وقت دنیاوی معاملات میں تنوع آ چکا ہے اور ایک آدمی کے لئے ہر فیلڈ میں کام کرنا مشکل ہے ،شاید اسی لئے علماء نے بھی اپنے لئے اسپیشلائیزیشن کا انتکاب کیا ہوا ہے۔
جہان تک سیاسی لیڈران کے بیانات پر تبصرے کا تعلق ہے تو میرے خیال میں ایک سیاسی لیڈر جو ملک کا کرتا دھرتا ہوتا ہے اس کے بیان اور ایک عام آدمی یا سوشل ورکر کے بیان میں فرق ہوتا ہے۔ سیاسی لیڈر کا بیان بعض اوقات آگے چل کر پالیسی بن جاتا ہے اس لئے اسے پر تنقید کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسی طرح ہر بات اور واقع کا تجزیہ کرنا اور اس کے مثبت اور منفی پہلو کو واضح کرنا علماء کی ذمہ داری ہے،اگر علماء اپنے آپ کو مسجد یا مدرسہ تک محدود کر لیں تو گویا انھوں نے دین کا ایک اہم باب بند کر دیا یا دین کو مفلوج کر دیا،
اعتراض کرنے والے اور مزاق کرنے والے تو کسی طرح خوش نہیں ہو سکتے،بعض لوگ ایک فیلڈ میں ہوتے ہیں تو دوسری فیلڈ والوں پر تنقید کے نام پر تحقیر کرنا شروع کر دیتے ہیں جو انتہائی غیرمناسب عمل ہے۔
اللہ ہمہں اپنی ذمہ داریاں سمجھنے کی توفیق دے۔
#مفتی عباسی
No comments:
Post a Comment