Monday, 22 September 2014
فیس بُک پرتبصرہ:
بہت سارے لوگ کومٹس کرنے والوں کو بُرا بھلا کہتے ہیںاور مختلف القابات سے نوازتے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں اگر اسےدرست رُخ دیا جائے تو :
ایک اعتبار سے اچھی بات ہے کہ عوام میں شعور آ رہا ہے،ہمیں اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا پتہ چل رہا ہے، اگرچہ ہم صف حقوق لینے والے ہیں ذمہ داریاں کی جنجھٹ سے دور رہنا ہی پسند کرتے ہیں
خرابی کا پہلو یہ ہے کہ صحیح رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے اندر عدم برداشت کا غلبہ ہو رہا ہے۔ جو ایک نقصان دہ عمل ہے،اس تبصرہ نگاری کو اگر مثبت رُخ دے دیا جائے تو اس کے اچھے نتائج آ سکتے ہیں۔
آج ہم اپنے اوپر کوئی ذمہ داری لینے کے لئے تیار نہیں، جو لوگ یہاں فیس بُک پر بیہودہ باتیں ،گالم گلوچ،اور فحش گوئی کرتے ہیں، تو کیا اس صورت میں ہمارے اوپر بھی کوئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟
جب یہی لوگ کل اخبارات ،ٹی وی،میں کام کریں گے تو کیا ان پر موجودہ حالات و کیفیات کا اثر وہاں نہں ظاہر ہو گا،
تو بھائیو:
بُرائی کوصرف بُرا کہہ دینا کافی نہیں، بلکہ اس کو ختم کرنے کے لئے جہد مسلسل کی ضرورت ہے،اگر ہم سب مل کر کوشش کیں تو ایسا ممکن ہے۔لیکن سستی او قائلی کا کوئی حل نہیں
#مفتی عباسی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment