Tuesday, 23 September 2014

روشن خیال مسلمان۔


ہمیں اس قدر روشن ذکیال بھی نہیں بننا چاہیے کہ دین کی واضح اور صریح احادیث کو بھی ہم ضعیف کہہ دیں نبیﷺ کی رحمت کے ساتھ غصہ والی صفت بھی دیئے گئے تھے۔آپﷺفرمایا کرتے تھے کہ میرا غصہ ایک دن کی مسافت سے محصوس کیا جا سکتا ہے۔
ہمارے کلچھ روشن خیال مسلمان نبیﷺ سے جہاد اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی صفت کا پتہ نہیں کیونکر انکاری ہوتے ہیں۔
حالانکہ اللہ نے جہاںانھیں پیغمبرانہ صفات سے مزین کیا وہاں پر انسانیت کی تکمیل بھی آپﷺ میں کیا گئی۔
کیاآج مسلمانوں کو اپنی روشزن خیالی ظاہر کرنے کے لئے آپﷺ کے غزوات کا انکار کر دینا چاہیے؟
آپﷺ کا غزوہ بد اور احد میں خون بہا وہاں پر ،کیا ہم اسے آج اپنے آپ کو امن پسند ظاہر کرنے کے لئے بھلا دیں۔ میرے خیال میں جو باتیں نبیﷺ سے ثابت ہیں ان کے گنوانے میں کوئی عار نہیں ورنہ اللہ ان کا صدور اپنے نبی سے ہونے ہی نہ دیتے۔
جب یہ سب کچھ ہو ا تو ہمیں تسلیم کرنا چاہیئے،  نہ کہ اس کا انکار کرنا چاہیے۔

No comments:

Post a Comment