کافی وقت سے دیکھ رہا تھا اور کچھ لکھنے کا دل نہیں کر رہا تھا۔۔
بہت سارے لوگوں نے کومٹس کیے لیکن اکثر نےموضوع سے متعلق کی بجائے ادھر ادھر کی ہی ۔۔۔۔۔۔۔
بات یہ ہے کہ : مسلم اور کافر کی اصطلاح زمانہ قدیم، یا پہلی رسو ل سے چلی۔۔۔۔۔۔حالانکہ اللہ نے پہلا انسان ہی اپنا نبیؑ بھیجا تھا۔۔۔۔۔وقت اور زمانے کے گزرنے کے ساتھ لوگ نبیؑ کی تعلیمات کو بھول کر بھٹکتے رہے اور کافر قرار پائے۔۔۔۔لحاظہ یہ کہنے کہ ایسا ممکن نہیں اور نہ ہی اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے۔
اسلام میں اللہ نے قرآن اور نبیؑ نے احادیث کے ذریعے تعلیم دی۔۔۔ اس تعلیم کی روشنی میں علماء نے قواعد مقرر کیے۔۔۔۔اور ان ہی قواعد کی روشنی میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کون مسلم اور کون حد سے گزر چکا۔۔۔
چناچہ آپ کو تمام مسالک کی بنیادی کتابوں میں اور متفقہ عقائد کی کتابوں میں جا بجا بعض فرقوں کا کفر،گمراہی وغیرہ کو بیان ملے گا۔۔۔
لہذا یہ کہنا کہ صرف کوئی ایک فرقہ اس طرح کرتا ہے۔ تو یہ بات بھی درست نہیں۔۔۔الزام کی حد تک تو سب مسالک اور فرقوں میں عمومی یا خاص انداز میں کفر کا شرک کا گمراہی کا حکم لگا دیا جاتا ہے اور لگایا گیا ہے۔۔۔۔
اس کے بعد اگر کسی فرقہ کے کفر پر تمام مسالک کے علماء متفق ہو جائیں۔۔۔ اور یہ متفق ہونا کوئی دنیا غرض کے لئے نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کو سامنے رکھ کر تو یہ کفر
کنفرم ہو گا۔۔۔۔ اس سے پہلے تک صرف الزام کہہ سکتے ہیں۔۔
ماضی قریب میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا اس کی ایک مثال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ 70 80 سال یہ تحریک چلی ، احتجاج ہوئے مطاہرے ہوئے۔ شہادتیں اور قتل ہوئے۔۔۔ علماء نے 7 ستمبر کو پارلیمنٹ میں دلائل سے کفر ثابت کیا ۔۔اور پارلیمنٹ نے اس کی توثیق کی۔۔۔۔۔
لہذا یہ کہنا کہ اسلام میں کوئی کافر نہیں۔۔۔ یہ بھی درست نہیں۔۔۔ البتہ یہ کہا جا سکتا ہے۔۔کہ بعض لوگ آنکیں بند کر کے کافر کافر کہتے ہں۔۔ جو حالات واقعات اور مجلس کا لحاظ نہیں رکھتے یہ غلط ہے ۔۔
میں خود پیج اور گروپس کا ایڈمن ہوں۔۔۔ بعض اس طرح کی پوسٹ سے تنگ آ جاتا ہوں کہ بات کیا موقع کیا اور پوسٹ کیا۔۔۔
لہذا ایسے دوستوں سے بھی درخواست ہے کہ اگر آپ کے بات کوئی پوائنٹ ہے تو دلیل سے شائستگی سے بات کریں او راگر جوش اور نعرے ہی لگانے ہیں تو صرف اپنے مخصوص گروپ اور پیج استعمال کریں۔۔
No comments:
Post a Comment